لوڈ شیڈنگ ۔۔۔
لوڈ شیڈنگ ۔۔۔ لوڈ شیڈنگ
آج ہر طرف بجلی
کی لوڈ شیڈنگ کا رونا ہے۔
گرمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈ
شیڈنگ اور بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ہر عام و خاص کے لئے نا قابلَ برداشت ہے۔
لوڈ شیڈنگ کی وجہ کر
کاروباری طبقے اور صنعتکاروں کومشکلات کا سامنا ہے۔ اِس وجہ کر مالی نقصانات یا منافعے میں کمی کسی کیلئے بھی قابلِ قبول نہیں۔
طویل لوڈ شیڈنگ سے جہاں
زیادہ تر کاروبار متاثر ہے وہاں جنریٹرز، یو
پی ایس اور ایمرجینسی لائٹس وغیرہ کے کاروبار عروج پہ ہے۔ ایسے میں کاروباری حضرات لوڈشیڈنگ کی
لعنت سے نجات دلانے کا خواب دکھا کر زیادہ سے زیادہ مال بناتے ہیں۔ اور ہماری بجلی پر انحصاراتنی بڑھ گئی ہے کہ ہم ایسی کسی بھی مصنوعات کو ہر
قیمت پہ خریدنے کیلئے تیار ہیں جو ہمیں
لوڈشیڈنگ کے دوران آسانی سے بجلی
فراہم کر سکے۔ لیکن پھر بھی بجلی کی کمی پوری نہیں ہوتی۔
آج قریب ہر گھر میں
جنریٹرز، یو پی ایس ، ایمرجنسی لائٹس وغیرہ موجود ہے۔
ایمرجنسی لائٹس یا یو
پی ایس کو ہم بجلی کی پاور پلگ سے لگائے
رکھتے ہیں تاکہ بجلی رہنے کے دوران چارج
ہوتا رہے اور اگرچہ ہمیں اس دوران اہم کچھ ہوتا ہوا نظر نہیں آتا لیکن جوں ہی بجلی جاتی ہے اور ایک لمحے کیلئے تاریکی ہوتے ہی جب یہ
ایمرجینسی لائٹس خود بخود جل اُٹھتا ہے تب ہمیں اسکی افادیت کا پتہ چلتا ہے۔ اگر اسے پلگ نہ کیا گیا ہو یا یہ چارج نہ ہوا
ہو تو یہ ایمرجینسی لائٹس اپنا مقصد پورا نہیں کرے گا اور ہمیں لوڈشیڈنگ کے دوران
اندھرے میں رہنا ہوگا۔
یہ اندھیرا تو عارضی ہے اور اسے روشن کرنے کیلئے ہمارے پاس ایمرجنسی لائٹس‘ یو پی ایس اور
جنریٹرز اغیرہ ہیں ۔۔۔ لیکن ایک دن ہماری زندگی کی روشنی بھی گُل ہو
جائے گی اور ہم قبر کے اندھرے میں داخل کر
دیئے جائیں گے تو کون سی ایمرجنسی لائٹ ہم جلائیں گیں ؟
ہم سب جانتے ہیں:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ سورة الأنبياء 35
ترجمہ : ہر
جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے
اور ہمیں بھی موت آئے گی پھر ہم قبر میں کون سی ایمرجنسی لائٹس یا یو پی ایس
سے کام لیں گیں؟ آج ہم چند گھنٹوں کے اندھرے اور گرمی برداشت نہیں کر سکتے تو ہم
کس طرح قبر کے اندھیروں اور گرمی یا پھر
یومِ حساب کی گرمی کو برداشت کرنے کے قابل ہو جائیں گا؟
آج بجلی کی لوڈ
شیڈنگ کی وجہ سے لمحہ بھر بھی ہم اندھرے اور گرمی میں رہنے کو یا کویٴ بھی مالی نقصان برداشت کرنے کو تیار نہیں لیکن طرح طرح کی
گناہوں کی وجہ سے ہمارے دلوں میں جو لوڈ شیڈنگ ہوتا رہتا ہے جس کا نقصان دنیا کی
اس نقصان سے کہیں زیادہ ہے اور جو ہماری ابدی زندگی پر اثر انداز ہوگا۔۔۔ اُسے
کیسے آرام سے برداشت کئیے بیٹھے ہیں ؟
جب ہم ایمان والے ہیں تو ہمارے دل میں ایک ’ ایمانی بیٹری ‘ یا
یو پی ایس موجود ہے جسے نماز‘ روزہ‘ حج و زکاۃ‘ صدقات‘ تلاوتِ و فہم قرآن‘
اللہ کا ذکر وغیرہ مختلف اعمالِ صالحہ اور اللہ والوں کی صحبت سے پلگ کرکے چارج کرنے کی ضرورت ہے۔
ہماری روح پرواذ کر
جاتے ہی ہمیں قبر کی اندھری کوٹھری میں رکھ دیا جائے گا تو ہماری یہ ’ایمانی‘
بیٹری یا یو پی ایس جسے ہم اچھے اعمال سے اپنی دنیاوی زندگی میں چارج کرتے
ہیں‘ خود بخود ( automatically ) ہماری قبر کی تاریکی کو روشن کرے گی اوریہ روشنی قیامت تک ہمیں آرام و راحت ملنے کا باعث بنے گی اور پھر اسی روشنی
کے سہارے‘ انشاء اللہ ہمارے جنت تک پہنچنے میں کامیاب ہونگیں۔
اگر ہم اعمالِ صالحہ کے ذریعے اپنی ایمانی بیٹری / ایمرجینسی لائٹس چارج نہ
کیا اور گناہوں کی تاریکی میں ہی ہماری زندگی گزرتی رہی تو ہماری قبر تاریکی اور
ذلت کی جگہ ہوجائے گی اور آخرت میں بھی ذلت و رسوایٴ کا باعث بنے گی۔ (اللہ ہمیں اپنی حفاظت میں رکھے۔آمین)۔
جس طرح دنیا کی تھوڑی دیر کی لوڈ شیڈنگ سے بچنے کیلئے ہم ہر قیمت پہ جنریٹرز،
یو پی ایس اور ایمرجینسی لائٹس وغیرہ خرید لاتے ہیں‘ اسی طرح آخرت کی ہمیشہ زندگی
میں ہمیشہ کی لوڈ شیڈنگ سے بچنے کیلئے سب سے پہلے ہر قیمت پر ہم اپنا ایمان درشت کریں اور پھر اِسے چارج کرتے رہیں۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہے:
ایمان کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں کیا جاتا۔
ایمان اس یقین کی کیفیت کو کہتے ہیں جو دل میں پائی جاتی ہے اور قول و عمل
سے ایمان کی تکمیل ہوتی ہے۔ ایمان اللہ و رسول ﷺ کی فرمانبرداری سے بڑھتا ہے اور
نافرمانی سے کم ہوتا ہے۔
قرآن میں تدبر و تفکر کرکے اپنے ایمان کا محاسبہ کرسکتیں ہیں جیسا کہ ہمارے
رحمٰن و رحیم رب نے قرآن ہی میں ارشاد فرمایا ہے:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ
إِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ
زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٢﴾ سورة الأنفال
ترجمہ : بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ
کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی
جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر
توکل کرتے ہیں۔
لہذا اگر قرآن پڑھنے‘ اس میں تدبر و تفکر کرنے سے ہمارا ایمان بڑھتا ہے تو ہم
اپنے ایمان کو بڑھاتے ہوئے دیگر اعمالِ صالح کے ذریعے اِسے چارج کرنے کی فکر کریں
اور اگر قرآن سے ہمارے ایمان میں کویٴ فرق نہیں پڑتا تو ہمیں پہلے اپنی ایمان کی لوڈ
شیڈنگ دور کرنی چاہئے۔
ہم اپنی ایمان کا محاسبہ اس حدیث سے کرسکتے ہیں:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ایمان کی ستر (70) سے
زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا
إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے
ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز
(کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘ (مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، 1 : 63، رقم :
58)
کیا آج ہمارا ایمان ادنیٰ درجہ کا بھی ہے کہ ہم راستے سے کسی تکلیف دہ چیز
(کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کو ہٹاتے ہوں۔۔۔۔ یا ہم پڑوسی کے دروازے پہ اپنا کچڑا
ڈالنے والوں میں ہیں۔
کیا ہم ’ حیا ‘ کرتے ہیں ؟
کیا ہم اپنے خالق‘ مالک‘ رازق‘ ربِ
کریم کی نافرمانی کرنے میں کچھ حیا محسوس کرتے ہیں؟
اگر ہم اپنے رب کریم کی نافرمانی کرنے میں حیا کریں تو ہمارا ایمان کا چارج
بڑھے گا اور ہم اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرنے والے بن جائیں گے۔ پھر اللہ سبحانہ
و تعالیٰ بھی اپنی رحمتوں سے ہمیں جہنم کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دیکر جنت میں اپنے
انعام یافتہ بندوں کا ساتھی بنا دے گا۔
جیسا کیونکہ ہمارے رب کریم کا وعدہ ہے:
وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ
وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ
النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا ﴿٦٩﴾ سورة النساء
ترجمہ
: جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام
فرمایا ہے یعنی انبیا٫ اور صدیقین اور شہدا٫ اور صالحین کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو
کسی کو میسر آئیں
اورجو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کے بجائے ایمان کے سوداگر نام نہاد پیر ‘ فقیر‘علماء و مشائخ کی اطاعت کرتے
ہوئے اپنا ایمان ضائع کر دیں گے تو مرنے کے بعد انکی زندگی میں ہمیشہ جہنم کی لوڈ شیڈنگ ہی لوڈ
شیڈنگ ہوگی۔ جس کے بارے میں ارشاد ہے:
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي
النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّـهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ﴿٦٦﴾ وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا
أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿٦٧﴾ رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ
الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا ﴿٦٨﴾ سورة الأحزاب
ترجمہ
: جس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کیے جائیں گے اُس وقت وہ کہیں گے کہ "کاش
ہم نے اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کی ہوتی" ۔ اور کہیں گے "اے رب ہمارے، ہم
نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راہِ راست سے بے راہ
کر دیا۔ اے رب، ان کو دوہرا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر"
آج کتنے لوگ ہیں جو دنیا کی اس وقتی لوڈ شیڈنگ سے بچنے کیلئے ناجائز بجلی کی
کنکشن لئے ہوئے ہیں‘ ناجائز اور حرام کی کمایٴ سے اپنے گھروں میں جنیریٹر ‘ یو پی
ایس اور ایمرجنسی لائٹس خرید کر لائے ہیں اور اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو
جہنم کی ایدھن بنا رہے ہیں جبکہ
اللہ رب العزت نے ہمیں اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچانے
کو کہا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا
قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ
عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّـهَ مَا أَمَرَهُمْ
وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ﴿٦﴾ سورة التحريم
ترجمہ
:اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن
انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ
دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا ﻻتے ہیں
آئیے آج ہم سب اپنی گناہوں سے توبہ کریں اور عہد کریں :
ہم اِس دنیا کی لوڈ شیڈنگ میں اندھرا اور گرمی برداشت کر لیں گے لیکن ناجائز و حرام طریقے سے روشنی اور تھنڈک حاصل
نہیں کریں گے اور نہ ہی اللہ اور رسول ﷺ کی نا فرمانی کریں گے تاکہ آخرت میں ہمارا
رب ہمیں
کامل نور ( روشنی) عطا کر ے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا
تُوبُوا إِلَى اللَّـهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ
عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا
الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّـهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا
مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ
يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ
عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٨﴾ سورة التحريم
ترجمہ
: اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو۔ قریب ہے کہ تمہارا رب
تمہارے گناه دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری
ہیں۔ جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اور ایمان والوں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے
گا۔ ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا۔ یہ دعائیں کرتے ہوں گے
اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔
رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا
وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے
ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔
آمین
یا رب العالمین۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی
مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ
کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰٓی
اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی
مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا
بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰٓی اٰلِ
اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ